Untitled

اس کی نگاہ پر ہے عیاں رازِ کائنات
اس کے دماغ میں ہے خیالات کا خروش
لیکن پیام اس کا سمجھتا نہیں کوئی
سب ہیں ہوا و حرص کی دنیا میں سخت کوش
اس غم سے شیشہ دل شاعر شکستہ ہے
میخانہ خیل کی ہیں شورشیں خموش
صحرائے دل میں یاس کی آہیں سمومِ خیز
دامان غم پہ خون کے آنسو چمن فروش
لیکن ذرا زمانہ گزرنے کی دیر ہے
ہونے کو ہے کشاکش امروز وقف دوش
ہو جائے گا جو قلزم ماضی میں غرق حال
واپس ملے گی بزمِ جہاں کو متاع خوش
اس وقت کہنہ ہوگی مئے صافی سخن
ہوگا شراب شعر کا ساقی سبو بدوش
نغمہ ہے دلفریب تو بعد مکاں سے ہے
وابستہ کیف شعر مرور زماں سے ہے

Rate this poem: 

Reviews

No reviews yet.